صوبہ خیبر پختونخوا میں قبائلی روایات کے علمبردار ضلع باجوڑ میں مقامی جرگے کے فیصلہ کے مطابق خواتین کو کسی بھی ایف ایم ریڈیو پر ٹیلی فون کال کی اجازت نہیں ہو گی۔ اس فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والی خاتون کو دس ہزار روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
باجوڑ پریس کلب کے مطابق ماموند تحصیل کے عمائدین کی طرف سے یہ فیصلہ کرنے کی وجہ مقامی ایف ایم ریڈیو کی ایک ٹیلی فون کال کا لیک ہونا ہے۔ اس کال میں ایف ایم ریڈیو پر پروگرام کرنے والا ایک خاتون سے قابل اعتراض اور نازیبا گفتگو کر رہا تھا۔
اس قابل اعتراض فون کال کے لیک ہونے پر مقامی لوگوں نے پیمرا سے اس ریڈیو سٹیشن کا لائسنس معطل کرنے کا مطالبہ کیا ۔ مگر یہ مطالبہ پورا نہ ہونے کے بعد مقامی عمائدین کے جرگے نے متفقہ فیصلہ کیا کہ آئندہ باجوڑ کی خواتین کسی ایف ایم ریڈیو پروگرام میں ٹیلی فون کال نہیں کریں گی۔ اس سلسلے میں کہا گیا ہے کہ فول کال کرنے کی صورت میں دس ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
حکومتی انتظامیہ نے جرگہ کی مخالفت کی ہے
اس حوالے سے ضلع باجوڑ کے ڈپٹی کمشنر محمد فیاض کے مطابق جرگہ کا فیصلہ غیر قانونی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کسی جرگہ کو یہ اختیار نہیں دیتی کہ وہ خود سے کوئی حکم صادر کرے۔ ڈپٹی کمشنر نے دھمکی دی ہے کہ اگر باجوڑ جرگہ عمائدین نے انتظامیہ کی بات ماننے سے انکار کیا تو ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔ اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ اور جرگہ کے درمیان واضع ٹکراؤ کی صورت حال ہے
خواتین سے غیر اخلاقی گفتگو کے بارے یہ خبر بھی پڑھیں
مفتی قوی اور حریم شاہ کی غیر اخلاقی گفتگو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی
اس جرگے میں چار مقامی قبائل نے شرکت کی تھی۔ جرگے میں پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے مقامی رہنما ملک سعید الرحمان نے اس متفقہ فیصلے کا اعلان کیا جسے سب عمائدین اور عوام نے منظور کر لیا۔ خیال رہے کہ اس جرگے میں جمعیت علمائے اسلام کے مقامی رہنما مفتی بشیر اور تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی گل ظفر خان کے چچا اور اپنے قبیلے کے سربراہ ملک محمد زمان بھی شریک تھے ۔
ملک سیعد الرحمان کے مطابق جرگے نے متفقہ طور پر مقامی کلچر اور رسم و رواج کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔ ریڈیو پر خواتین سے جس طرح قابل اعتراض گفتگو کی جاتی ہے، وہ غیر اخلاقی باتیں پشتون روایات اور اسلامی کلچر سے ساتھ مطابقت نہیں رکھتیں