لاہور کی ایک انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے فوٹو گرامیٹک اور پولی گراف ٹیسٹ دوبارہ کروانے کا حکم دیتے ہوئے نو جون تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اس سے قبل پولیس نے عدالت میں عمران خان کی جانب سے ٹیسٹ نہ کروانے کی رپورٹ جمع کروائی اور ڈی ایس پی لیگل نے بتایا کہ ’جب تک ٹیسٹ نہیں ہوں گے، تفتیش مکمل نہیں ہو گی۔‘
انھوں نے عمران خان سے تفتیشی افسران کے ساتھ تعاون کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ ’انصاف ہوتا ہوا نظر آئے گا۔‘
واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے پولی گراف ٹیسٹ دینے سے انکار کیا گیا ہے اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی لیگل ٹیم میں شامل علی بخاری کا کہنا ہے کہ ’جن مقدمات میں پولیس عمران خان کا پولی گراف ٹیسٹ لینے کی کوشش کر رہی ہے، ان مقدمات کا چالان عدالتوں میں پیش کیا جا چکا ہے۔‘
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے علی بخاری نے کہا کہ ’ضابطہ فوجداری کے سیکشن 353 میں یہ واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ کسی بھی مقدمے کا چالان عدالت میں پیش کیے جانے کے بعد اگر پولیس کو ملزم کا کوئی بیان یا مذید شواہد درکار ہیں تو پولیس اس وقت تک ملزم کا بیان نہیں لے سکتی جب تک اس کا وکیل اس کے ساتھ نہ ہو۔‘