ہندوستان کی اعلی ترین عدالت سپریم کورٹ نے ہندوستان کے کسانوں کی طرف سے تینوں فارم قوانین کی شدید مخالفت کے دوران ان قوانین پر عمل درامد روک دیا ہے ۔ یاد رہے کہ بھارت کے کسانوں کی طرف سے ایک ماہ سے زیادہ عرصہ سے بھارتی دارالحکومت کے گرد و نواح میں ایک بڑے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
مقدمہ کی سماعت کے دوران بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے نے کہا کہ سپریم کورٹ کسانوں کیلئے بنائے گئے متنازعہ قوانین کے خلاف شکایات کو سننے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دے گی۔ ہندوستان کی اعلی عدالت نے نریندرا مودی حکومت سے فارمرز کے قوانین پر عمل درامد کو روکنے کے لئے کہا ہے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اگلے احکامات تک فارم کے تین قوانین کیخلاف سٹے آرڈر دے رہے ہیں، ان پر عمل درامد روک دیا جائے۔ ہمارے پاس کمیٹی بنانے کا اختیار ہے اور وہ کمیٹی ہمیں رپورٹ کرے گی۔ ہم کسانوں اور ان کے جائز حقوق کی حفاظت کریں گے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے ملک بھر میں کسانوں اور مزدوروں کے دوسرے گروپوں کے بڑے پیمانے پر احتجاج کے باوجود قوانین کو ختم کرنے سے انکار کیا تھا ۔ مودی کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس نئی قانون سازی کا مقصد اس قدیم زراعت کے پرانے نظام کو جدید بنانا ہے ، جو سپلائی کے نظام میں زبردست ضیاع اور نقصاد دہ رکاوٹوں کا سبب بن رہا ہے۔
لیکن کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ نئے قوانین ان کی فصلوں کیلئے دیرینہ کم سے کم قیمت کو مذید کم کرنے کی کسان دشمن کوشش ہے۔ ، اور یہ قوانین چند کارپوریٹس کو پورے ملک کے وسیع زرعی شعبے کا کنٹرول کرنے کیلئے اجارہ دار بنائیں گے۔ بھارت میں ان قوانین کیخلاف احتجاج کرنے والے کسانوں نے سرد ترین موسمی حالات کے باوجود ، نومبر سے اب تک نئی دہلی کے مضافات میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ حکومت اور کسانوں کے گروپوں کے مابین کم از کم آٹھ مذاکرات کے دور اس بحران کو ختم کرنے میں ناکالام رہے ہیں ۔ اس حوالے سے حکومت اور کسانوں کے مابین مذاکرات کا اگلا دور اس جمعہ کو ہونا طے پایا ہے۔
بھارتی کسان یونین کے راہنما پرمجیت سنگھ نے سنگھو بارڈر پر صحافیوں کو بتایا کہ وہ سپریم کورٹ کے حکم کو جیت نہیں سمجھتے لیکن اس صورت حال میں یہ عدلیہ کی طرف سے ایک اچھا قدم ہے۔ عدالتی حکم پر جو حکومت اپنے فیصلے پر اٹل تھی، امید ہے وہ ہمارے مطالبات مان لے گی۔
انہوں نے کہا کہ کاشت کار یونین کے رہنما منگل کو میٹنگ کریں گے اور اپنے احتجاج کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کریں گے آل انڈیا کسان سبھا کے مہاویر سنگھ نے میڈیا چینلز کو بتایا کہ کسان یونین احتجاج کو اس وقت روکے گی جب ان قوانین کو کالعدم قرار دیا جائے گا۔ کسان راہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہمارا اولین مطالبہ ان قوانین کو کالعدم قرار دینا ہے۔ جب تک قوانین کو منسوخ نہیں کیا جاتا ، ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔
بھارتی زیر انتظام کشمیر کے بارے یہ مضمون بھی پڑھیں
محبوبہ مفتی نے بھارتی پرچم ٹھکرا کر بھارت کو پاکستان پر ترجیح دینے کی غلطی کا اعتراف کر لیا